شوہر اگر بیوی کو کہے : "اگر آپ میرے ساتھ ہوتو صحیح نہیں، تو آپ کے لیے شوہر زیادہ اور میرے لیے بیویاں زیادہ"، اس کا کیا حکم ہوگا؟
مذکورہ صورت میں اگر بیوی شوہر کا اس معاملے میں ساتھ نہ دے جو اس وقت موضوعِ بحث ہو اور شوہر کی اس جملے سے طلاق کی نیت ہوتو اس سے طلاقِ بائن واقع ہو جائے گی، اگر نیت نہ ہو تو طلا ق واقع نہ ہوگی۔
"( قوله : ابتغي الأزواج ) إن أمكنك وحل لك أو اطلبي النساء إذ الزواج مشترك بين الرجل ، والمرأة أو ابتغي الأزواج لأني طلقتك وتزوجي مثلي، وفي القنية زوج امرأته من غيره لايكون طلاقاً، ثم رقم لآخر إذا نوى الطلاق طلقت، وفيها قبله أنت أجنبية ونوى الطلاق لايقع لأنه رد، وفي حال مذاكرة الطلاق إقرار". ( البحر الرائق شرح كنز الدقائق » كتاب الطلاق » باب الكنايات في الطلاق)
الفتاوى الهندية (1/ 375):
"وبابتغي الأزواج تقع واحدة بائنة إن نواها أو اثنتين وثلاث إن نواها، هكذا في شرح الوقاية. وكذا صحت نية الثنتين في الأمة، كذا في النهر الفائق".
الفتاوى الهندية (1/ 374):
"(ما يصلح جواباً لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جواباً ورداً لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200505
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن