بیوی کو گالی دے کر "بھاڑ میں جا" کہنے سے طلاق ہوگی یا نہیں؟ بیوی سامنے موجود نہیں تھی۔
’’بھاڑ میں جا‘‘ یہ الفاظِ کنایہ میں سے ہے اور عرف میں اس کا استعمال بکثرت ہوتاہے۔ الفاظِ کنایہ سے طلاق اس وقت واقع ہوتی ہے جب شوہر کی نیت طلاق دینے کی ہو یاقرائن سے معلوم ہو کہ اس کی نیت طلاق دینے کی تھی۔اگر نہ شوہر کی نیت ہو اور نہ ہی کوئی قرینہ ہوتو عدمِ طلاق کا فیصلہ کیاجائے گا؛ لہذاصورتِ مسئولہ میں شوہر سے ان الفاظ سے متعلق دریافت کیاجائے، اگر اس کی نیت ان الفاظ سے بیوی کو طلاق دینے کی تھی تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی،اور اگر شوہر انکار کرتاہے اور کہتا ہے کہ ان الفاظ سے بیوی کو طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، بلکہ صرف گالی دینے کی نیت تھی تو طلاق واقع نہ ہوگی، تاہم شوہر کی بات کا قسم کے ساتھ اعتبار کیا جائے گا۔
نیز یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سامنے ہونا ضروری نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201251
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن