بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو اطلاع دیے بغیر تحریری تین طلاق


سوال

میاں اور بیوی میں غلط فہمیاں ہوں اور وہ الگ ہوگئے ہوں۔ شوہر زبان سے طلاق کا لفظ نہیں ادا کرتا، لیکن کچھ سال انتظار کے بعد اسٹامپ پیپر پر طلاق نامہ بناتا ہے جس میں تین مرتبہ لفظ "طلاق" موجود ہوتا ہے اور شوہر ایک گواہ کے سامنے اس کاغذ پر دستخط کردیتا ہے لیکن وہ کاغذ بیوی کو نہیں دیتا اور نہ ہی بتاتا ہے تو کیا اس صورت میں طلاق ہوجائے گی؟ یا رجوع کی کوئی صورت باقی رہے گی؟

جواب

زبانی طلاق کی طرح تحریری طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے۔ نیز طلاق واقع کرنے کے لیے بیوی کو اطلاع دینا بھی ضروری نہیں۔ آپ نے طلاق نامہ میں مذکور پورا جملہ نقل نہیں کیا ہے، تاہم اگر اس میں تینوں طلاقیں واقع کرنے کے الفاظ لکھے ہوں تو   بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور اب دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ 

الفتاوى الهندية (1 / 378):
"الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرًا ومعنونًا مثل ما يكتب إلى الغائب، وغير موسومة أن لايكون مصدرًا ومعنونًا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكن فهمه وقراءته، ففي غير المستبينة لايقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لاتخلو إما إن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں