بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، والدہ، ایک بیٹا اور پانچ بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

اگر کوئی  آدمی فوت ہوجاۓ اوراہلیہ اور چار بیٹیاں اور ایک بیٹا اور والدہ ہو اور  81500 روپے ترکہ میں ہو۔  اور والدہ میراث کے تقسیم سے پہلے فوت ہوگئیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے  اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 144 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 18 حصے، والدہ کو 24 حصے، بیٹے کو 34 حصے، اور ہر ایک بیٹی کو 17، 17 حصے ملیں گے۔

یعنی 81500 میں سے بیوہ کو 10187/50 روپے ، والدہ کا حصہ 13583/33 روپے ، بیٹے کو 19243/05 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 9621/52 روپے ملیں گے۔

نیز واضح رہے کہ چوں کہ مرحوم کی والدہ کا مرحوم کے انتقال کے بعد  انتقال ہوا ہے،  اس لیے میراث میں ان کا حصہ ہوگا۔ لیکن چوں کہ ان کی بھی وفات ہوچکی ہے تو  اب ان کی وفات کے بعد ان کے ورثاء میں شرعی تناسب سے تقسیم ہوگا، ان کے ورثہ کی تفصیل بتاکر اس کی تقسیم کا طریقہ معلوم کیا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں