بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، ماں، دو بیٹے اور ایک بیٹی میں ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، اس کی بیوہ، اس کے  دو بیٹے اور ایک بیٹی حیات ہیں،  ایک بیٹے کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا۔  اس شخص کی  سگی ماں،5بھائی اور 2 بہنیں بھی حیات ہیں۔ ان میں وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی کل جائیداد میں سے اولاً ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات اور (اگر) قرضہ جات ( ہوں تو وہ) ادا کیے جائیں، پھر اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے اس کو نافذ کیا جائے، اس کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 120 حصوں میں تقسیم کر کے 15 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 20 حصے مرحوم کی والدہ کو ، 17 حصے مرحوم کی بیٹی کو اور 34 حصے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔ 

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12 اعشاریہ 5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 16 اعشاریہ 66 فیصد  مرحوم کی والدہ کو ،14 اعشاریہ 16 فیصد مرحوم کی بیٹی کو اور 28 اعشاریہ 33 فیصد ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔ 

مذکورہ صورت میں مرحوم کے ترکہ میں ان کے بھائی اور بہن کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں