بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے چیک کی شرعی حیثیت


سوال

 بینک کے چیک کی شرعی حیثیت اور اس کا کیا حکم ہے؟ اگر اسد کے پاس بینک میں ایک لاکھ موجود ہے، اس نے ایک لاکھ کا چیک کاٹ کر عزیر کو ہدیہ کر دیا، دو دن بعد اسد پر زکاۃ کے نصاب کا سال مکمل ہو گیا اور اسد پر دیگر مال کی وجہ سے زکاۃ فرض ہو گئی اور ابھی تک عزیر نے اس چیک کے ذریعے بینک سے لاکھ روپیہ نہیں نکلوایا .  اب سوال یہ ہے اس ایک لاکھ کی زکاۃ بھی اسد پر ضروری ہو گی؟ یا وہ ایک  لاکھ چیک کے ذریعے ہدیہ کرنے کی وجہ سے عزیر کی ملکیت میں چلا گیا؟

جواب

بینک کے چیک کی حیثیت کرنسی کی رسید کی ہے،  لہذا اسد نے عزیر کو جو ایک لاکھ کا چیک کاٹ کر ہدیہ کیا تو جب تک  اسد کے اکاؤنٹ سے پیسے نکل کر عزیر کے پاس نہ چلے جائیں وہ اسد ہی کی ملکیت میں موجود ہوں گے، اور اس دوران اگر اسد کی زکاۃ کا سال مکمل ہوگیا تو اس ایک لاکھ  کی زکاۃ بھی اسد ہی کے ذمہ لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں