میں امامِ مسجد ہوں، میرے مقتدیوں میں بعض بینک کے ملازمین ہیں، تو کبھی تو نقد رقم دیتے ہیں کبھی خوراک کی اشیاء دیتے ہیں ،کیا کروں ؟ان اشیاء کو ضائع کروں یا استعمال میں لاؤں؟
اس کی چند صورتیں ہیں، ذیل میں ہر صورت اور اس کا حکم درج کیا جاتاہے:
1۔ اگر آپ کے مقتدیوں کا ذریعہ آمدن صرف بینک کی تنخواہ ہے تو ان سے تحفہ لینا جائز نہیں۔
2۔ اگر بینک میں کام کے ساتھ وہ کوئی اور کاروبار کرتے ہیں ، لیکن بینک کی تنخواہ الگ رکھتے ہیں اور کاروبار کا حساب الگ، اور وہ تحفے حلال کمائی سے دیتے ہیں تو تحفہ لینے میں حرج نہیں اور اگر حرام آمدنی سے تحفہ دیں تو تحفہ لینا جائز نہیں۔
3۔ اگر کوئی دوسرا کام بھی وہ کرتے ہیں، لیکن دونوں آمدنیوں کا الگ الگ حساب نہیں ہوتا، بلکہ کمائیاں خلط ہوجاتی ہیں اور بینک کی آمدنی زیادہ ہے تو تحفہ لینا جائز نہیں۔
4۔ اگر دونوں آمدنیاں خلط ہوتی ہیں اور بینک کی کمائی کم ہے تو تحفہ لینے کی اجازت ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن