بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں ملازمت کا حکم


سوال

بینک میں ملازمت کرنا صحیح ہے? اور ملازمت کی مد میں بینک سے تنخواہ لینا اور اپنے باپ، ماں،  بیوی بچوں کو کھلانا پلانا جائز  ہے؟

جواب

 بینک  اپنے ملازمین کو تنخواہ سودی کمائی سے ادا کرتا ہے، نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے؛ اس لیے بینک میں کسی بھی قسم کی ملازمت  حلال نہیں۔

"عن جابر قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم آکل الربا، وموکله، وکاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء". (الصحيح لمسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله، النسخة الهندیة، ۲/۲۷)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

اور جب بینک کی کمائی حلال نہیں تو اس کی کمائی سے اپنے والدین اور بچوں پر خرچ کرنا بھی جائز نہیں، اس لیے  اگر کوئی شخص بینک میں ملازم ہو تو اس کو فوراً جائز اور حلال ذریعہ معاش تلاش کرنے  کی  سنجیدہ کوشش شروع کردینا، اور جیسے ہی حلال ذریعہ معاش مل جائے بینک کی ملازمت فوراً چھوڑ دے اور اس دوران استغفار بھی کرتا رہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں