بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک ملازم کی دعوت کھانے کا حکم


سوال

بینک میں ملازمت کرنے والے شخص کی دعوت کھانا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

شرعی طور پر بینک کی کمائی حلال نہیں ہے؛  لہذا جو شخص بینک کا ملازم ہو  اور وہ  اپنی اسی  کمائی سے  دعوت کرے تو  اس میں جانا اور وہ کھانا کھانا  بھی جائز نہیں ہے،  اس لیے  ایسے فرد سے مناسب  انداز میں معذرت کرلی جائے۔

البتہ  اگرایسا شخص اس ملازمت کے علاوہ کوئی جائز پیشہ (تجارت وغیرہ)رکھتاہو اور اکثر کمائی حلال ہو اور کچھ حصہ بینک کی کمائی کا بھی ہو  یا وہ حلال رقم سے دعوت کا انتظام کرے تو اس دعوت کو قبول کرنا جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 342):

"أهدى إلى رجل شيئاً أو أضافه، إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس، إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لايقبل الهدية ولايأكل الطعام، إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع ۔ ولا يجوز قبول هدية أمراء الجور ؛ لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال، بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به ؛ لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام، فالمعتبر الغالب، وكذا أكل طعامهم".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں