بینک ملازم اگراپنے گھرختمِ قرآن یاسورہ یٰسین کےپڑھوانےکےلیےلوگوں کوبلاتاہے، کیایہ پڑھناپڑھاناان لوگوں اور اس بینک ملازم کےلیے کتنافائدہ مندیاجائزہوگا؟
بینک ملازم کا یہ سمجھنا کہ اس ختمِ قرآن سے اس کے کاروبار میں برکت ہوگی، یا مسائل دور ہوں گے،غلط فہمی ہے، جب تک سودی کمائی سے توبہ نہ کی جائے اور اللہ تعالی سے اعلانِ جنگ نہ چھوڑا جائے تب تک برکت ہوگی نہ مسائل حل ہوں گے۔ اللہ پاک خود ارشاد فرماتے ہیں: {یمحق الله الربا ویربی الصدقات} [البقرۃ:276] یعنی اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔
لہذا اس کو سمجھانا چاہیے کہ کوئی حلال ملازمت اختیار کرے۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد 6 - 218:
’’س… سود پر رقم لے کر کاروبار میں لگانا اور پھر اس میں اللہ تعالیٰ سے برکت کی دُعا کرنا، کیا اس میں برکت ہوگی یا بربادی؟
ج… سود پر رقم لینا گناہ ہے، اس سے توبہ و اِستغفار کرنا چاہیے، نہ کہ اس میں برکت کی دُعا کی جائے۔ تجربہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے کاروبار کے لیے بینک سے سودی قرض لیا وہ اس قرض کے جال میں ایسے پھنسے کہ رہائی کی کوئی صورت نہیں رہی۔ اس لیے سود پر لی گئی رقم میں برکت نہیں ہوتی، بلکہ اس کا انجام ”ندامت“ ہے‘‘۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201062
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن