کیا انکم ٹیکس بچانے کے لیے بینک سے ہوم لون لیناجائز ہے؟ کیوں کہ اس میں سود کی رقم کم اداکرنی ہوگی، جب کہ اگر ہوم لون نہیں لیتا ہوں تو انکم ٹیکس جو جبری ٹیکس ہے زیادہ ادا کرنا ہوگا؟
ٹیکس سے بچنے کے لیے بینک سے سودی بنیاد پر "ہوم لون" جائز نہیں، کیوں کہ سودی معاملہ کرنا اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ اعلانِ جنگ ہے، قرآنِ کریم میں ہے:
﴿ يا أيها الذين اٰمنوا اتقوا الله وذروا ما بقي من الربا ان كنتم مؤمنين فان لم تفعلوا فأذنوا بحرب من الله ورسوله وإن تبتم فلكم رءوس أموالكم لاتظلمون ولاتظلمون وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة وأن تصدقوا خير لكم إن كنتم تعلمون﴾ [البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠]
ترجمہ: اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طر ف سے اور اگر تم توبہ کرلوگےتو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔ (بیان القرآن )
اگر حکومتی ٹیکس ظالمانہ ہو، ضرورت سے زائد ٹیکس حکومت وصول کرتی ہو، اس صورت میں وصول کرنے والے افراد گناہ گار ہیں، البتہ ایسے ظالمانہ ٹیکس سے بچنے کے لیے صریح جھوٹ بولنا یا کوئی اور حرام راستہ اختیار کرنا جائز نہ ہوگا۔ ایسی تدبیر کی اجازت ہے جس میں کسی ناجائز امر کا ارتکاب نہ کرنا پڑتاہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن