بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیمہ پالیسی کے پیسوں سے حج کرنا


سوال

کیا بیمہ پالیسی کے پیسوں سےحج کرنا جائز ہے؟

جواب

بیمہ پالیسی کی رقم سے حج کرنا جائز نہیں،  کیوں کہ بیمہ پالیسی کی کمائی حرام ہے، حدیث شریف  میں ہے کہ جب بندہ حرام مال سے حج کرتا ہے اور تلبیہ یعنی "لبيك اللهم لبيك"  پڑھتا ہے، تو اللہ تعالی اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ تیرا یہ تلبیہ قابلِ قبول نہیں، یہ تجھ پرلوٹایا جاتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ جب کوئی شخص حرام مال سے حج کرنے کے لیے سواری پر سوار ہوکرتلبیہ "لبيك اللهم لبيك" کہتا ہے تو  ایک منادی آواز دیتا ہے کہ تیرا تلبیہ قابلِ قبول نہیں،  تیری کمائی حرام،  تیری سواری حرام، تیرا توشہ حرام، ثواب کے بغیر گناہوں کے بوجھ کے ساتھ واپس لوٹ اور ناگواریوں کی خوش خبری سن لے۔

واضح رہے کہ فقہاءِ کرام جو  یہ مسئلہ لکھتے ہیں کہ" حرام مال سے حج ادا کیا جائے تو فرض ادا ہوجائے گا"،  اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے نادانی میں حرام مال سے حج کرلیا تو اس کا نفسِ فرض تو ادا ہوجائے گا، (یعنی فقہی اعتبارسے تو یہ کہا جائے گا کہ اس کا حج ادا ہوگیا،) لیکن ایسا حج اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوگا اور اس  پر ثواب نہیں ملے گا ؛ کیوں کہ حرام مال سے حج یا دیگر عبادات کرنے پر بہت سی وعیدیں وارد ہیں ؛ لہٰذا  حرام مال سے حج نہ کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں