بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیمار جانور کو عقیقہ کی نیت سے ذبح کرنا


سوال

کیا فرما تے ہیں علماءِ  دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے اپنے بچوں کے عقیقہ کی نیت سے ایک جانور پالا، لیکن جو دن معین تھا کہ اس دن عقیقہ کرنا ہے اس سے پہلے جانور کو کوئی عارضہ لاحق ہوا، جس کی وجہ سے یہ یقین تھا کہ جانور زندہ نہیں رہ سکتا؛  اس لیے اس کو عقیقہ کی نیت سے ذبح کرلیا ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کردیں کہ آیا یہ جانور عقیقہ کے لیے کافی ہوگا یا نیا جانور لینا پڑے گا؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح قربانی کے جانور کے لیے شرط ہے کہ وہ صحیح وسالم ہو ، بیمار نہ ہو اور اس میں کوئی عیب بھی نہ ہو اسی طرح عقیقہ کے جانور کے لیے بھی اس کا صحیح اور تندرست ہونا ضروری ہے،  بیمار یاعیب  دار جانور کاعقیقہ درست نہیں ہوگا ۔

لہذاصورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے اپنے بچوں کے عقیقہ کے لیے جو جانور  اس کے  ایسے بیمار ہونے کی صورت میں عقیقہ کی نیت سے ذبح  کیا ہے کہ جس جانور کا  زندہ رہنا مشکل ہوگیا تھا تو  یہ  عقیقہ  کے لیے کافی نہیں ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) (بالعمياء والعوراء والعجفاء) المهزولة التي لا مخ في عظامها (والعرجاء التي لا تمشي إلى المنسك) أي المذبح، والمريضة البين مرضها". (کتاب الاضحیۃ ،ج:6،ص:323،ط:سعید)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"هي في الجنس والسن والسلامة من العيوب مثل الأضحية، من الأنعام: الإبل، والبقر، والغنم". (الفصل الثاني: العقیقة و أحکام المولود، المبحث الأول: العقیقة، ج:4، ص: 2747، ط: دارالفکر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144106200298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں