بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعِ سلم کن چیزوں میں جائز ہے؟


سوال

ایک چیز میں نے ابھی تک خریدی نہیں یعنی ابھی تک اس چیز کا میں مالک نہیں ہوا تو اس کو بیچنا جائز ہے کہ نہیں؟ اگر جائز نہیں تو پھر بیع سلم کیسے کی جاتی ہے؟ کن چیزوں میں بیع سلم ہوتی ہے؟

جواب

شریعت کا عمومی ضابطہ تو یہی ہے کہ قبضے سے پہلے بیع جائزنہیں ہے، اس اصول کے اعتبار سے بیعِ سلم، قبل القبض ہونے کی بنا پر ناجائز ہی ہوتی، لیکن شریعت نے ضرورت کی بنا پر مخصوص شرائط کے ساتھ اسے جائز قرار دیا ہے، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو کسی چیز کی بیع سلم کرے تو متعین پیمانہ اور وزن سے متعین مدت کے لیے کرے". (بخاری ومسلم)

بیع سلم ایسی چیزوں میں ہی ہوسکتی ہے جن کی مقدار اور صفات کی تعیین کی جاسکتی ہو۔ اور بیع سلم کے وقت ان اشیاء کی جنس، صفات اور مقدار  اس طور پر متعین کرنا ضروری ہے کہ ادائیگی کے وقت  فریقین کا تنازع نہ ہو. اور وہ چار قسم کی چیزیں ہیں: 1-کیلی : جن کی مقدار پیمانے سے ناپ کر متعین کی جاتی ہے جیسے : تیل وشہد وغیرہ. 2- وزنی: جن کی خریدوفروخت باٹ وترازو وغیرہ سے تول کر کی جاتی ہے، جیسے: چاول، چنے وغیرہ. 3- ذرعی: جن کی پیمائش ہاتھ اور گز وغیرہ سے کی جاتی ہے، جیسے: کپڑے وغیرہ. 4- عددی متقارب: جو گن کر دی جاتی ہیں اور ان کے افراد میں تفاوت بہت کم ہوتا ہے. جیسے: اخروٹ،انڈے، اینٹ، کمپنی کے جوس یا وہ اشیاء جن کے افراد میں تفاوت نہیں ہوتا وغیرہ.سلم کا معاملہ انہی چیزوں میں درست ہوسکتا ہے.

بیع سلم کے جواز کی دیگرلازمی شرائط یہ ہیں:

 خریدار مجلس عقد ہی کے اندر پوری قیمت ادا کردے،ادھارجائز نہیں ہے۔

مبیع (فروخت کردہ چیز) کی حوالگی ادھار ہو اور اس کے لیے مدت مقرر ہو ۔ 

جس چیز کی بیع ہو وہ عقد کے وقت سے حوالگی کے وقت تک بازار میں موجود ہو۔

بیچی گئی چیز کی حوالگی کا وقت اور مقام نیز مبیع کی حوالگی (میں اگر اخراجات ہوں تو حوالگی)کے اخراجات کا تعین پہلے کیاجائے تاکہ فریقین کا تنازع نہ ہو۔

اگر قیمت نقد رقم کے علاوہ ایسی چیز مقرر کی گئی جو ناپ یا تول کردی جاتی ہے تو اس کی جنس، صفات اور مقدار کا تعین بھی ضروری ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143802200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں