بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کا قرضہ زکاۃ سے اتارنا


سوال

میری بہن اپنے دوسرے بھائی کی 70 ہزار روپے کی مقروض ہے،  میں نے اپنے بھائی سے قرض واپس دلوانے کا کہا تھا،  لیکن بہن کے حالات ٹھیک نہیں تھے اور بھائی کو بھی سخت ضرورت تھی،  میں نے اپنے پاس سے بھائی کو رقم دے دی، اور اس کہا کہ تم بہن سے تقاضا کرتے رہنا. میرا ارادہ یہ تھا کہ جیسے ہی میرے پاس زکاۃ کی رقم نکلے گی،  میں بہن کا قرضہ ادا کردوں گا. اب میرے پاس زکاۃ کی رقم موجودہے. کیا میں بہن کو بتا کر اس کا قرضہ ادا کردوں اور بھائی رقم وصول کرکے مجھے لوٹادے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ نے بھائی کو جو رقم دی ہے وہ بطورِ قرض دی ہے اور اب آپ کے پاس بہن کے تعاون کے لیے زکاۃ کی رقم بھی موجود ہے تو اگر آپ کی بہن زکاۃ کی مستحق ہیں اور آپ لوگ سید نہیں ہیں تو  آپ بہن کو زکاۃ کی رقم مالک بناکر دے دیں، وہ بھائی کو ادا کردیں اور بھائی آپ کو  آپ کی رقم ادا کردے۔

"قال الله تعالی: {إنما الصدقٰت للفقراء والمساکین...} الآیة [التوبة: ۶۰] ، ولا إلی من بینهما ولاد … أو بینهما زوجیة ولو مبانة، ……، ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلیة من أي مال کان الخ، …، ولا إلی بني هاشم" الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۴- ۲۹۶، ۲۹۹) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں