میری بہن اپنے دوسرے بھائی کی 70 ہزار روپے کی مقروض ہے، میں نے اپنے بھائی سے قرض واپس دلوانے کا کہا تھا، لیکن بہن کے حالات ٹھیک نہیں تھے اور بھائی کو بھی سخت ضرورت تھی، میں نے اپنے پاس سے بھائی کو رقم دے دی، اور اس کہا کہ تم بہن سے تقاضا کرتے رہنا. میرا ارادہ یہ تھا کہ جیسے ہی میرے پاس زکاۃ کی رقم نکلے گی، میں بہن کا قرضہ ادا کردوں گا. اب میرے پاس زکاۃ کی رقم موجودہے. کیا میں بہن کو بتا کر اس کا قرضہ ادا کردوں اور بھائی رقم وصول کرکے مجھے لوٹادے؟
صورتِ مسئولہ میں آپ نے بھائی کو جو رقم دی ہے وہ بطورِ قرض دی ہے اور اب آپ کے پاس بہن کے تعاون کے لیے زکاۃ کی رقم بھی موجود ہے تو اگر آپ کی بہن زکاۃ کی مستحق ہیں اور آپ لوگ سید نہیں ہیں تو آپ بہن کو زکاۃ کی رقم مالک بناکر دے دیں، وہ بھائی کو ادا کردیں اور بھائی آپ کو آپ کی رقم ادا کردے۔
"قال الله تعالی: {إنما الصدقٰت للفقراء والمساکین...} الآیة [التوبة: ۶۰] ، ولا إلی من بینهما ولاد … أو بینهما زوجیة ولو مبانة، ……، ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلیة من أي مال کان الخ، …، ولا إلی بني هاشم" الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۴- ۲۹۶، ۲۹۹) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200369
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن