کیا بہن بھائی کو زکاۃ دے سکتی ہے؟
اگر مذکورہ بھائی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے مساوی نقدرقم یا مالِ تجارت یا سونا چاندی اور مالِ تجارت جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی ہو،موجود نہیں ہے اور نہ ہی ضروریاتِ زندگی سے زائد اتنی مالیت کا سامان اس کے پاس موجود ہے تو اس صورت میں بہن اپنے بھائی کو زکاۃ دے سکتی ہے اور اس میں دوہرا اجر (یعنی ادائیگی زکاۃ کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی کااجر بھی) ہوگا، بشرطیکہ سید خاندان سے نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200296
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن