میں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں ملازم ہوں۔ ہمارےایک دوست کسی کام سے کمپنی سے باہر جارہے تھے کہ اچانک اس نے ایک بھیڑ جس کے پیچھے کچھ کتے لگے ہوئے تھے اور عین ممکن تھا کہ وہ اس کو کھا جاتے۔ ہمارے دوست نے وہ بھیڑ ان کتوں سے بچائی، اسے اپنی گاڑی میں ڈال کر گھر لائے اس کی خدمت وغیرہ کی۔ اس بھیڑ کا مالک نہیں ملا۔ بعد میں ہمارے دوست نے اس بھیڑ کو ذبح کیا اور دوسرے دوستوں کے ساتھ مل کر رمضان کے مہینے میں کھائی۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ حرام ہے۔ کیا یہ درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بھیڑ آپ کے دوست نے جس جگہ سے پکڑی تھی وہاں کی آبادی میں بھیڑ ملنےکی تشہیر کرنا آپ کے دوست پر لازم تھا، اور مذکورہ بھیڑ ذبح کرکے کھانے کی شرعاً اجازت نہیں تھی، پس مسئولہ صورت میں اب اس کی قیمت مالک تک پہچانا ضروری ہوگا، حتی الوسع اس کا مالک تلاش کرنا ہوگا، جب ممکنہ حد تک کوشش کرلی جائے اور مالک ملنے کی امید نہ ہو تو اس کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن