بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی بہنوں کی طرف سے قربانی کرنا


سوال

ہم چار بہن اور چار بھائی ہیں، تین بہنیں اور چاروں بھائی شادی شدہ ہیں، اور ہم قربانی ایک ساتھ کرتے ہیں، اس میں ہم بھائیوں کی زوجات (گھروالیاں ) بھی شامل ہیں، جس کے لیے میں قربانی کا جانور لانے سے پہلے  سب کی نیت کرلیتا ہوں اور سب کو بتابھی دیتا ہوں کہ قربانی کے جانور میں آپ کا حصہ شامل ہے، اور اس میں آپ ﷺ ، اپنے مرحوم والدین اور پوری امت  کی طرف سے حصہ بھی شامل کرتا ہوں، جب کہ قربانی کے جانور کی مکمل رقم میں ادا کرتا ہوں ، یہ طریقہ صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا اپنی رضا وخوشی سے اپنی رقم سے خریدے گئے قربانی کے جانور میں دیگر بہن بھائیوں کو بتاکر ان کی اجازت سے ان کا حصہ شامل کرنا جائز ہے۔ البتہ ایک بڑے جانور (اونٹ، گائے، بھینس)میں سات حصہ ہوتے ہیں، اور چھوٹے جانور (بکرا، دنبہ) میں ایک حصہ ہوتا ہے، لہذا بھائی بہنوں میں سے جن جن پر قربانی واجب ہے، ان سب کا کم از کم ایک حصہ ہونا ضروری ہے، ایک بڑے جانور میں اگر سات سے زیادہ افراد کو شریک کرلیا تو کسی کی بھی قربانی ادا نہیں ہوگی۔ باقی رسول اللہ ﷺ،مرحوم والدین، اور امتِ محمدیہ کی طرف سے قربانی نفلی ہے، اس کے لیے ایک حصہ تینوں کی طرف سے بھی کرسکتے ہیں اور ہر ایک کی طرف سے مستقل حصہ رکھنا بھی جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5 / 302):
"ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية، وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغاراً جاز عنه وعنهم جميعاً في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، وإن كانوا كباراً إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں