میں نے قربانی کی نیت سے بکرا خریدا ہے، بعض اوقات اس کے چارے کے پیسے والد صاحب سے بھی لے لیتا ہوں، سوال یہ ہے کہ کیا جو رقم میں والد سے لیتا ہوں وہ واپس کرنا ضروری ہوگا؟ اگر نہ کیے تو جانور میں کس کا حصہ ہوگا؟ نیز ایسی صورت میں گوشت کس طرح تقسیم کیا جاۓ گا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے والد آپ کو بکرے کے چارے پیسے کسی قسم کے قرض وغیرہ کی صراحت کے ساتھ نہیں دیتے، بلکہ اگر کبھی آپ کو ضرورت ہوئی اور آپ نے ان سے پیسے لے لیے اور انہوں نے کچھ کہے بغیر ویسے ہی دے دیے تو یہ آپ کے والد کی طرف سے تبرع اور احسان ہے، اور اگر وہ یہ قرض کے طور پر دیتے ہوں تو آپ کو انہیں صرف اس چارے کے پیسے واپس کرنا ہوں گے،اور دونوں صورتوں میں بکرا آپ ہی کی ملکیت ہوگا، اور آپ اپنی نیت سے اس کی قربانی کریں گے تو اس سے آپ ہی قربانی ادا ہوگی۔
نیز بکرے میں قربانی ایک ہی حصہ ہوسکتا ہے۔ اور گوشت تقسیم کرنے کا آپ کو اختیار ہوگا، جیسے مناسب سمجھیں اس کو تقسیم کردیں، البتہ قربانی کے جانور کے گوشت میں افضل یہ ہے کہ اس کے تین حصہ کیے جائیں ، ایک حصہ اپنے لیے ، ایک حصہ رشتہ داروں کے لیے اور ایک حصہ فقراء ومساکین کے لیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200446
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن