بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے جانور میں دو حصے ڈال کر عقیقہ کرنا


سوال

کیا عقیقہ ایک جانور میں حصہ ڈال کر کیا جاسکتا ہے یا ضروری ہے کہ الگ الگ ہی ہو ؟

جواب

بڑے جانور (گائے، بیل اونٹ)سے بھی عقیقہ ہوسکتا ہے، ایک گائے یا اونٹ میں  جس طرح  قربانی کے سات  حصے ہوتے ہیں اس طرح سات عقیقے بھی ہوسکتے ہیں،  لہذا بڑے جانور میں لڑکے کے دو حصے اور لڑکی کا ایک حصہ ڈال کر بھی عقیقہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئا أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنة مؤكدة شاتان عن الغلام وشاة عن الجارية غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘. (6/ 336، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

’’وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد، ذكره محمد ولم يذكر الوليمة. وينبغي أن تجوز؛ لأنها تقام شكراً لله تعالى على نعمة النكاح ووردت بها السنة، فإذا قصد بها الشكر أو إقامة السنة فقد أراد القربة‘‘. (6/ 326، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں