بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے بھائی کے اصرار پر بیوی کو تین طلاق دینے کا حکم


سوال

میرے اور میری بیوی کے جھگڑے چل رہے تھے تین ماہ سے، میں اپنی بیوی کو اس کی ماں کے گھر چھوڑ کر آیا ہوا تھا جس کو تین ماہ گزر چکے تھے، اس دوران میں اپنی بیوی سے فون پر بات کر کے اس کو سمجھانے کی کوشش کرتا رہتا تھا اور اس کی ماں سے بھی کہتا تھا کہ اس کو سمجھائیں کہ میرے ساتھ بدتمیزی نہ کیا کرے، میرے گھر والے بھی بہت پریشان تھے، ایک دن میرے بڑے بھائی اسٹامپ پیپر پر طلاق نامہ بنواکر لے آئے اور مجھے دکھا کر آگے میری بیوی کے پاس بھجوادیا اور مجھ سے یہ بھی کہا کہ جب فون پر آپ کی بات  کروائیں گے تو آپ کہنا کہ آپ نے ہی بھجوایا ہے، طلاق نامہ موصول ہونے پر میری بیوی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا اور مجھ سے فون پر بات کی، لیکن اس دوران میرے بھائی مسلسل اصرار کرتے رہے کہ اس کو طلاق دے دو۔ بالآخر پریشان ہوکر میں نے فون پر اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں،  جس کے الفاظ یہ تھے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘، لیکن مجھے اس پر بہت افسوس ہے، جس طرح یہ طلاق ہوئی مجھے اس پر بھی اعتراض ہے اور میں اپنی اس حرکت پر بہت شرمندہ ہوں اور افسوس اس بات کا ہے کہ کسی شرعی وجہ کے بغیر طلاق دی گئی ہے، لیکن اب میں دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہوں، آپ راہ نمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، آپ دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے،  آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔ نیز تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔ عدت گزار کر آپ کی بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے۔

عدت کے بعد وہ یا اس کے گھر والے اس کا کہیں نکاح کرالیں اور اس نکاح کرانے میں آپ بالکل شریک نہ ہوں، نہ ہی عقدِ نکاح میں طلاق دینے کی شرط ہو، اور نکاح کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد از خود طلاق دے دے، تو دوسرے شوہر کی عدت گزارنے کے بعد وہ آپ کے لیے حلال ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں