بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے کان میں اذان دینے میں غلطی


سوال

میں نے بچے کی پیدائش پر تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح اذان دی کہ پہلے اقامت دے دی پھر اذان، صحیح کان بھی یاد نہیں ہے کہ کس کان میں پہلے دی، اب بچہ چھ سال کا ہو گیا ہے، دل میں خلش ہے، راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

بچے کے کان میں اذان دینے کا درست طریقہ یہ ہے کہ پہلے دائیں کان میں اذان دی جائے اور پھر بائیں کان میں اقامت کہی جائے،  لیکن اگر غلطی سے ترتیب بدل جائے تو اصل طریقہ کے خلاف ہوا، بہرحال ایسا کر لینے سے اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

نيل الأوطار (5/ 161):
"(قوله: أذن في أذن الحسين . . . إلخ) فيه استحباب التأذين في أذن الصبي عند ولادته".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں