بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کو نماز سکھانے کے لیے ساتھ کھڑا کر کے بلند آواز سے تسبیحات اور قرأت کرنے کا حکم


سوال

کیا کوئی شخص اپنے بچے کو سکھانے کی غرض سے ساتھ کھڑا کر کے نماز کی قراءت اور تسبیحات وتہلیلات کو بلند آواز میں ادا کر سکتا ہے ?

جواب

رات کے اوقات میں نفل نماز پڑھتے  ہوئے  بچے کو نماز سکھانے کے لیے ساتھ کھڑا کر کے بلند آواز سے تسبیحات وغیرہ پڑھنے اور جہری قرأت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ دن کے وقت نفل نماز میں جہری قرأت کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 533):
"(ويسر في غيرها) «وكان عليه الصلاة والسلام يجهر في الكل، ثم تركه في الظهر والعصر؛ لدفع أذى الكفار»، كافي. (كمتنفل بالنهار)؛ فإنه يسر، (ويخير المنفرد في الجهر)، وهو أفضل، ويكتفى بأدناه، (إن أدى) وفي السرية يخافت حتمًا على المذهب، كمتنفل بالليل منفردًا".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 253):
"و" يجب "الإسرار" وهو إسماع النفس في الصحيح وتقدم "في" جميع ركعات "الظهر والعصر" ولو في جمعهما بعرفة "و" الإسرار "فيما بعد أوليي العشاءين" الثالثة من المغرب وهي والرابعة من العشاء "و" الإسرار في "نفل النهار" للمواظبة ح على ذلك "والمنفرد" بفرض "مخير فيما يجهر" الإمام فيه وقد بيناه وفيما يقضيه مما سبق في الجمعة والعيدين "كمتنفل بالليل" فإنه مخير ويكتفي بأدنى الجهر فلايضر ذلك؛ لأنه صلى الله عليه وسلم جهر في التهجد بالليل، وكان يؤنس اليقظان ولايوقظ الوسنان". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں