بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے کھلونے اور تعلیمی نصاب وغیرہ میں جاندار کی تصاویر


سوال

1) بچوں کے کھلونوں میں اکثر گڑیا وغیرہ ہوتی ہے، اسی طرح ان کی گاڑی پہ بھی کارٹون وغیرہ بنے ہوتے ہیں، دیگر کھلونوں پر بھی منہ اور آنکھیں وغیرہ بنی ہوتی ہے، کیا ایسے کھلونے بچوں کے لیے فراہم کرنا یا ان کو گھر میں رکھنا بھی ممنوع ہے؟ کیا اس سے بھی رحمت کے فرشتے نہیں آئیں گے گھر میں؟

2) اگر بچو‍ں کی پرنٹ تصاویر پڑی ہوں ،لیکن ان کو کسی دیوار پہ لٹکایا نہ ہو، بلکہ ایک دراز میں رکھی ہوئی ہوں، اگرچہ آئیندہ پرنٹ تصاویر سے توبہ کرلی ہو، کیا صرف دراز وغیرہ میں رکھنا بھی منع ہے؟

3) بچوں کی زیادہ تر چیزوں پہ آج کل کارٹون بنے ہوتے ہیں، چاہے جیومیٹری باکس ہوں، یا کپڑے ہوں، سکول بیگ ہو، اس کا کیا حکم ہوگا؟

4) سکول میں بچوں کو ٹاسک دیا جاتا ہے، جس میں جاندار چیزوں کی تصاویر بھی بنانی ہوتی ہے، کارٹون کلر بکس بھی ہوتے ہیں، اور اکثر اس طرح کے کارٹون بنا کر اپنے کمرے کی دیواروں پر لگادیتے ہیں، اس حوالہ سے کیا حکم ہے؟

5) سکول کی نصابی کتب جاندار اشیاء کی تصاویر سے بھری پڑی ہوتی ہیں،  ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

6) گھر میں تصاویر والے اخبار بھی پڑے ہوتے ہیں، کیا ان کی وجہ سے بھی رحمت کے فرشتے نہیں آئیں گے؟ ان کا شرعی حکم بھی بتادیں اور اگر کوئی چیز رحمت کے فرشتوں کے لیے رکاوٹ ہو تو اس کے لیے حل بھی بتادیں کہ کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے؛ کیوں کہ آج کل یہ چیزیں بالکل عام ہوگئی ہیں.

جواب

شریعتِ مطہرہ میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی منع ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا جاندار کی تصویریں ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم گھر میں کوئی ایسی چیز دیکھتے جس میں جاندار کی تصاویر ہوں تو اسے توڑ دیتے. لہذا:

1.ایسے کھلونے گھر میں رکھنا منع ہے جو جاندار کے مجسمے ہوں یا جس پر جاندار کی تصاویر بنی ہوں، ایسے کھلونے رحمت کے فرشتوں کے داخل ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں.

2.  تصاویر گھر میں لٹکانا یا دراز وغیرہ میں رکھنا منع ہے، شدید ضرورت کے تحت بنائی گئی تصاویر کا حکم آگے آرہاہے.

3.بچوں کے وہ کپڑے ، اسکول بیگ یا جیومیٹری بکس جن پر کارٹون بنے ہوں استعمال کرنا منع ہے.

4.جاندار کی تصاویر بنانا ناجائز ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب جاندار کی تصویر بنانے والے کو ہوگا، دوسری روایت میں ہے کہ جو لوگ جاندار کی تصویریں بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو، لہذا اس سلسلے میں اسکول والوں سے حکمت وبصیرت کے ساتھ بات کی جائے کہ بچوں کو ایسے ٹاسک نہ دیں.

5.تعلیمی کتب میں جاندار کی تصاویر بنانا بھی درست نہیں.

6.تصاویر والے اخبار بھی گھر میں رکھنا جائز نہیں، خبریں وغیرہ پڑھنے کے بعد اخبار کو گھرمیں نہ رکھا جائے۔

اگر شدید مجبوری یا ضرورت کی وجہ سے تصاویر بنانی یا رکھنی پڑ جائیں(مثلاً: پاسپورٹ، شناختی کارڈ یا ادارے کے کارڈ وغیرہ کے لیے)  تو ایسی  تصاویر گھر کے ایسے حصے میں رکھ دی جائیں جہاں نماز ادا نہ کی جاتی ہو اور آمد ورفت زیادہ نہ ہو۔

بہرحال جاندار کی تصاویر سے اجتناب کیا جائے اور ایسی چیزوں کو خریدا جائے جس میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں، تاکہ تاجر ایسی چیزیں بنانے اور بیچنے پر مجبور ہوں جن میں تصاویر نہیں ہوتیں.

''عن ابن عباس، عن أبي طلحة، رضي الله عنهم قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه كلب ولا تصاوير»۔

صحيح البخاري 7 / 167

'' عن عمران بن حطان، أن عائشة، رضي الله عنها حدثته: أن النبي صلى الله عليه وسلم «لم يكن يترك في بيته شيئاً فيه تصاليب إلا نقضه»۔ صحيح البخاري 7 / 167

عن نافع، أن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: " أحيوا ما خلقتم، " أیضاً.

عن مسلم، قال: كنا مع مسروق، في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون» أیضاً''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں