بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے درمیان وقفہ، اور بچہ دانی نکلوانے کا حکم


سوال

1.میاں بیوی کے درمیان  بچوں میں وقفہ کتنےعرصے تک جائز ہے؟

 2.ہم بستری کے وقت کنڈوم استعمال کرنا جائزہے؟

3.ایک عورت کے بچے مسلسل آپریشن سے پیدا ہوتے ہوں، اب چوتھے بچہ کی پیدائش پر ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ بچہ دانی نکالنا پڑے گی، کیا اس کی اجا زت ہے؟

جواب

1.2. شرعی طور پر دو بچوں کے درمیان وقفہ سے متعلق کوئی تحدید ثابت نہیں ہے، شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر  کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔ تاہم اگر عورت کم زور ہو اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو  یا بچے ابھی چھوٹے ہوں تو عارضی طور پر کنڈوم یا کسی بھی مانعِ  حمل تدبیر  اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ اور اس کے لیے معالج کی راہ نمائی سے شرعاً جائز اور مناسب تدبیر  اختیار کی جاسکتی ہے۔

3. مستقل بنیاد پر  آپریشن کرکے بچہ دانی  نکلوانا یا نس بندی کروانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل   (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔

اگر آئندہ ولادت کی وجہ سے اپنی جان یا صحت کو خطرہ ہو تو  ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا کہ حمل ہی نہ ٹھہرے،  جائز ہے۔

"فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام". (عمدة القاري ۲۰؍۷۲)

الفتاوى الهندية (1/ 335):

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175):

"(ويعزل عن الحرة بإذنها)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176):

"أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں