بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بوگو (Bogo) اور واوچ ۳۶۵ (Vouch365) کے نام کا کتابچہ خریدنا اور اس کے ذریعے نفع حاصل کرنا


سوال

آج کل بازار میں بوگو (Bogo) اور واوچ ۳۶۵ (Vouch365) کے نام سے کتابچہ ملتے ہیں۔ اس کتابچہ میں مختلف ریسٹورنٹس ((Restaurants اور دیگر دکانوں کے (مثلاً ٹریول ایجنسی اور ہیئر سلون Hair Saloon) کوپنز اور واوچرز ہوتے ہیں، ان کوپنز کی بنیاد پر مذکورہ دکانوں پر ڈسکاؤنٹ ملتا ہے اور بعض کوپنز کی بنیاد پر ایک چیز خریدنے کے بدلے میں دوسری چیز مفت ملتی ہے۔ تقریباً ۱۵۰ سے ۲۰۰ دکانوں کے کوپنز ہوتے ہیں۔ بوگو کا کتابچہ ۱۰۰۰ روپے کااور واوچ۳۶۵ کا کتابچہ ۵۰۰۰ روپے کا ہے۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کتابچوں کا خریدنا اور پھر اس کے ذریعے ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خرید و فروخت کے لیے کیے جانے والے سودے میں دونوں طرف ’’مال‘‘  ہونا ضروری ہے، اور مال کہتے ہیں  وہ شے جس کی طرف طبیعت مائل ہو اور اس  کی ذخیرہ اندوزی ممکن ہو،  تاکہ  ضرورت کے وقت کام آسکے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري  میں ہے :
"(هو مبادلة المال بالمال بالتراضي) من استبدلت الثوب بغيره أو بدلت الثوب بغيره أبدله من باب قتل، كذا في المصباح. وفي المعراج ما يدل على أنها بمعنى التمليك؛ لأن بعضهم زاد على جهة التمليك، فقال فيه: لا حاجة إليه؛ لأن المبادلة تدل عليه. والمال في اللغة ما ملكته من شيء، والجمع أموال، كذا في القاموس. وفي الكشف الكبير: المال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة". (5 / 277،  دار الکتاب الاسلامی)
اور اگر سودے میں ایک طرف مال ہو اور دوسری طرف صرف ’’حق‘‘  ہو، مال نہ ہو تو ایسا سودا شرعاً ناجائز ہوتا ہے۔   اور حق عام طور پر کہتے ہیں اس  چیز کو جو مبیع کے تابع ہو،  اور اس کے لیے مبیع کا ہونا ضروری ہو  اور اس کا اسی وجہ سے قصد کیا جائے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے :
"اعلم أن الحق في العادة يذكر فيما هو تبع للمبيع، ولا بد له منه ولا يقصد إلا لأجله كالطريق والشرب للأرض(5 / 187، سعید)
صورتِ مسئولہ میں  بوگو یا واوچ ۳۶۵ یا کسی بھی کمپنی سے ایسے کتابچہ خریدنا جس سے مختلف ریسٹورنٹ اور دکانوں میں  اشیاء خریدنے پر رعایت  ملتی ہو در اصل مذکورہ رعایت کا حق خریدنا ہے ، کیوں کہ اس کتابچہ کی وجہ سے ملنے والی رعایت  دیگر اداروں سے خریدی گئی اشیاء کے تابع ہے، اور اس رعایت کو حاصل کرنے کے لیے دیگر اداروں سے اشیاء کی خریداری ضروری ہے اور اس کتابچہ کا اسی رعایت کی وجہ سے قصد کیا جاتا ہے۔شرعی اصطلاح میں یہ ایک حقِ مجرد ہے اور اسلام میں حقوقِ مجردہ کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے لہذا مذکورہ واوچر/ کتابچہ جس کی بنا پر دیگر اداروں میں ڈسکاونٹ ملتا ہے، خریدنا جائز نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے:
"لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، كحق الشفعة". (4 / 518، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں