بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بوس و کنار کے دوران بیوی فارغ ہوجائے تو غسل کا کیا حکم ہے؟


سوال

اگر شوہر کا ہم بستری کا ارادہ نہ ہو،  بس یوں ہی بیوی سے بوس و کنار اور اس کے جسم سے فائدہ اٹھایا جائے،  اس دوران بیوی فارغ ہوجائے،  جوکہ مردوں کی طرح فارغ نہیں ہوا کرتی، فارغ ہونے کے بعد عورت سفید مادہ دیکھتی ہے، جو عام دنوں میں بھی ایسا  دیکھتی ہے کبھی پیشاب کے بعد، کیا اسے مذی قرار دیں گے یا منی؟  کیسے پتا چلے گا  کہ یہ منی ہے یا مذی؟ اور غسل کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ منی اور مذی میں فرق کرنے کے لیے کچھ علامتیں ہیں، مذی پتلی شفاف لیس دار ہوتی ہے اور عورت کی منی پتلی زرد ہوتی ہے اور بعض اوقات اس کی قوت اور طاقت بڑھ جانے کی بنا پر سفید بھی ہوجاتی ہے، اس کی بو کھجور کے شگوفے جیسی ہوتی ہے، اور کھجور کے شگوفے کی بو گوندھے ہوئے آٹے جیسی ہوتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی سے بوس وکنار کے وقت اس سے لذت اور شہوت کے ساتھ ایسا مادہ خارج ہوا ہے جو ہم بستری کے دوران لذت اور شہوت کے ساتھ نکلتا ہے تو اس پر غسل واجب ہوگا اور اگر مادہ نکلتے وقت ایسی حالت نہیں تھی تو غسل واجب نہیں ہوگا، بلکہ اس کو صرف دھو کے وضو کرکے نماز پڑھ سکے گی۔

لما في الهداية، كتاب الطهارات، باب الوضوء، فصل في الغسل:

"والمعاني الموجبة للغسل إنزال المني على وجه الدفق والشهوة من الرجل والمرأة حالة النوم واليقظة ... ثم المعتبر عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى انفصاله عن مكانه على وجه الشهوة".  (1/19) دار إحياء التراث العربي.

لمافي الهندية:

"لأن خروج منيها إلى فرجها الخارج شرط لوجوب الغسل عليها، وعليه الفتوى". (1/15) ماجديه)

لما في فتح القدير:

"ولو تيقن أنه مذي لايجب اتفاقاً". (1/62) دار الفكر)

الدر المختار:

"ومنيه أبيض، ومنها أصفر". (1/159) سعيد)

لما في مراقي الفلاح:

"(خروج المني) وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع، ومني المرأة رقيق أصفر". (ص: 42) المكتبة العصرية)

لما في مراقي الفلاح:

"(مذي) بفتح الميم وسكون الدال المعجمة وكسرها وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولايعقبه فتور وربما لايحس بخروجه". (ص: 44) المكتبة العصرية)

عمدۃ الفقہ میں ہے:

’’منی اور مذی اور ودی میں یہ فرق ہے کہ مرد کی منی غلیظ او رسفید رنگ کی ہوتی ہے، اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے، منی بہت لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے، اور خرما کے شگوفہ جیسی بو اور اس میں چپکاہٹ ہوتی ہے اور اس کے نکلنے سے عضو سست ہوجاتا ہے یعنی شہوت وجوش جاتا ہے۔ مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی ہے، شہوت کے ساتھ بوس وکنار کرنے سے بغیر کود کر اور بغیر لذت اور شہوت کے نکلتی ہے، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ زیادہ ہوجاتا ہے، یہی چیز جب عورتوں میں ہوتی ہے تو اس کو قذی کہتے ہیں، ودی گاڑھا پیشاب ہوتا ہے خواب پیشاب کے بعد بلا شہوت نکلے یا بعد جماع یا بعد غسل بلا شہوت نکلے‘‘۔  (عمدۃ الفقہ ص111 حصہ اول موجبات غسل) فتاویٰ رحیمیہ کتاب الطہارۃ، ج4، ص31، دار الاشاعت

بہشتی گوہر میں ہے:

’’مسئلہ: حدثِ اکبر سے پاک ہونے کے لیے غسل فرض ہے اور حدث اکبر پیدا ہونے کے چار سبب ہیں، پہلا سبب خروجِ منی یعنی منی کا اپنی جگہ سے بشہوت جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا خواہ سوتے میں یا جاگتے میں، بے ہوشی میں یا ہوش میں جماع سے یا بغیر جماع کے کسی خیال وتصور سے یا خاص حصہ کو حرکت دینے سے یا کسی اور طرح سے‘‘۔ (غسل کا بیان، ص24، مکتبۃ البشری) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں