بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلامحرم حج


سوال

میں بیوہ ہوں، حج پہ جانا چاہتی ہوں، بیٹا صاحبِ استطاعت نہیں ہے، میرے ماموں زاد بھائی ان کی بیگم، خالہ اور دو بہنیں حج کے لیے فارم فل کررہی ہیں، کیا میں بھی ان کے ساتھ جا سکتی ہوں؟

جواب

عورت پر فرض حج کی ادائیگی کے لیےبھی محرم مرد یاشوہر کا ہونا شرط ہے، محرم کے بغیر شرعی سفر کرنا عورت کے لیے ناجائز ہے،خواہ عورت جوان ہو یا بوڑھی۔

مسلم شریف کی روایت میں ہے:
" عن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»". (صحيح مسلم(2/ 975)

یعنی جو عورت   ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا (اڑتالیس میل یا اس سے زیادہ)سفر کرے ۔

لہذا اگر کوئی عورت مال دار ہے  اور محرم کے خرچ کابندوبست  نہیں اورعورت اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتی  یا محرم استطاعت کے باوجود ساتھ جانے کے لیے تیار نہیں ہے تو  وہ اکیلے یا عورتوں کے گروپ کے ساتھ حج کا سفر نہیں کرسکتی۔ ماموں زاد بھائی محرم نہیں۔

آپ کو چاہیے کہ انتظار کریں، یہاں تک کہ  محرم کابندوبست ہوجائے یامحرم کے اخراجات کاانتظام ہوجائے۔ اگر تاحیات محرم دست یاب نہ ہوسکے اور آپ نے اب تک فرض حج بھی ادا نہیں کیا اور اتنی مالی استطاعت ہو کہ ایک تہائی ترکہ میں سے حج ہوسکے تو اپنی طرف سے حج  کی ادائیگی کی وصیت کردینی چاہیے۔  (فتاوی تاتارخانیہ،2/434،ط:ادارۃ القرآن-بدائع الصنائع،کتاب الحج، 2/299، ط:داراحیاء التراث بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں