بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر داڑھی والے شخص کا اذان و اقامت کہنا


سوال

کیا  بغیر ڈاڑھی والا مسلمان اذان یا اقامت کہہ  سکتا ہے؟ 

جواب

داڑھی کاٹنا موجبِ فسق ہے، ایسے آدمی کی اذان و اقامت مکروہِ تحریمی ہے۔ لہذا داڑھی والے لوگوں کی موجودگی میں یہ شخص اذان و اقامت نہ کہے،  جو دی گئیں ہیں ان کا اعادہ واجب نہیں، البتہ اگر کسی شخص کی داڑھی نکلی نہیں ہے، تاہم وہ عاقل بالغ اور اذان و اقامت کے مسائل سے آگاہ ہے، کلماتِ  اذان کی درست ادائیگی سے واقف ہے تو ایسے شخص کے لیے اذان و اقامت کہنے میں کوئی حرج نہیں۔

’’ وینبغی أن یکون المؤذن رجلاً عاقلاً صالحاً تقیاً عالماً بالسنة. کذافي النهایة. ‘‘( الفتاوى الهندية، ۵۳ / ۱ )

’’ ویکره أذان الفاسق ولایعاد. هکذافي الذخیرة. ‘‘ (الفتاوى الهندية، ۵۴ / ۱ )

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليؤذن لكم خياركم وليؤمكم قراؤكم" . (سنن أبي داود:۱؍۸۷، رقم الحدیث:۵۹۰، باب من أحق بالإمامة، ط:مختار اینڈ کمپنی- دیوبند)

سنن ابن ماجه:۱؍۵۳، رقم الحدیث: ۷۲۶،كتاب الأذان والسنة فيه، باب فضل الأذان، وثواب المؤذنين.

"ومنها ـ أي من سنن الأذان ـ: أن يكون تقياً؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم : «الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن» ، والأمانة لا يؤديها إلا التقي". (بدائع الصنائع:۱؍۱۵۰،کتاب الصلاة، فصل بيان سنن الأذان، ط:دار الكتب العلمية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں