بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونے کی وجہ سے عمرہ واجب ہونے کے باوجود عمرہ کیے بغیر انتقال ہونے کی صورت میں ورثاء کیا کریں؟


سوال

اگر کوئی لاعلمی کی وجہ سے بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوا، پھر اپنے وطن واپس چلا گیا بغیر عمرہ کیے اور فوت ہوگیا ہو،تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا اس کی اولا د میں سے کوئی وہ قضا عمرہ ان کی طرف سے ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ شخص کے ذمہ زندگی میں عمرہ کرنا لازم تھا، اگر اس نے زندگی میں عمرہ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے مرنے کے بعد اپنی طرف سے اولاد کو عمرہ کرنے یا کروانے کی وصیت کی  تو اب اولاد کے ذمہ ان کی طرف سے عمرہ کرنا یا کروانا نہیں ہے، البتہ اگر اولاد چاہے تو ان کے ایصالِ ثواب کے لیے عمرہ کر کے اس کا ثواب ان کو پہنچادے، لیکن یہ عمرہ ان کی طرف سے قضاعمرہ شمار نہیں ہوگا۔  باقی اولاد کو چاہیے کہ ان کی مغفرت کے لیے کثرت سے دعائیں کریں اور ان کے لیے مختلف اعمال بطورِ ایصالِ ثواب بھیجتے رہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں