بندہ سپاری کا کاروبار کررہا ہے اور اپنا ذاتی مال فروخت کرتا ہے، کبھی کبھی دوست احباب بھی اپنا مال لاتے ہیں اور دوست احباب کا مال بھی فروخت کر لیتا ہوں، اور ان سے بروکری لیتا ہوں، فی کلو 5 روپے بروکری آپ اسے بروکری کہیں یا کمیشن یا دلالی۔ سوال یہ ہے کہ کیا بروکری/ کمیشن/دلالی لینا جائز ہے؟ کیا یہ بروکری سود کے زمر میں تو نہیں آتی، یا حرام کے زمر میں؟ اسی طرح میں اپنا مال بھی کبھی کبھی کسی بروکر کے ذریعے بیچتاہوں، اور اس کو بروکری دیتا ہوں، کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل اگر ان لوگوں سے طے کرلیتا ہے کہ آپ کا مال میں بکوادوں گا اور فی کلو پانچ روپے بروکری لوں گا اور وہ اس پر راضی ہوتے ہیں تو اس کے مطابق کام کرکے اجرت لینا جائز ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجزته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف، وتمامه في شرح الوهبانية". (ج:4، ص: 560، ط: سعيد) فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144012201984
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن