بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچیوں اور خواتین کے بال کٹوانے کا حکم


سوال

چھوٹی بچیوں کو کس عمر تک گنجا کروانا یا بال کٹوانا جائز ہے؟  نیز بالغ بچیوں اور شادی شدہ خواتین کے لیے بال کٹوانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

عقیقہ کے موقع کے علاوہ بچیوں کو سات سال کی عمر تک گنجا کرانے کی گنجائش ہے،  تاہم اس کے بعد  کسی طبی مجبوری کی وجہ سے گنجا کرانا پڑے تو  اس کی اجازت ہوگی،  نیز بطورِ فیشن نابالغ بچیوں کے بال کٹوانے کی اجازت نہیں، البتہ اگر بال بچی کی  سرین  سے بھی متجاوز ہو جائیں، اور عیب دار معلوم ہوتے ہوں، تو سرین تک چھوٹے کرنے کی اجازت ہوگی۔

بالغ لڑکیوں اور خواتین کے لیے بال کٹوانے کی اجازت نہیں۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

’’عورت کا بال کاٹنا:

’’(سوال ۱۴۵)  اگر کسی عورت کے چوٹی کے بال بڑے چھوٹے ہوں تو ان کو برابر کرنے کے لیے بال کاٹنا کیسا ہے؟ بعض عورتیں اپنی لڑکیوں کے بال بطورِ فیشن کاٹتی رہتی ہیں اس کا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا۔

(الجواب): بال قدرۃً چھوٹے بڑے ہوتے ہیں اس میں کوئی برائی کی بات نہیں ہے، کاٹنے سے چوٹی چھوٹی ہوگی لہذا بال نہ کاٹے جائیں ،چھوٹی بچیوں کے بال بھی بطورِ فیشن کاٹنا ممنوع ہے ۔فقط و اللہ اعلم بالصواب ۔

عورت کے زیادہ لمبے بال کاٹ کر کم کرنا:

(سوال ۱۴۶) میری بارہ سالہ بچی کے بال بہت لمبے اور گھنے ہیں جو سرین تک پہنچتے ہیں، بالوں کو دھونا اور صاف رکھنا اس کے لیے مشکل ہے، جوئیں پڑنے کا اندیشہ ہے، ایسی صورت میں بالوں کی لمبائی قدرے کم کر دی جائے تو لڑکی بآسانی اپنے بالوں کو سنبھال سکے گی، تو قدرے بال کٹوا دینا شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔

(الجواب): گھنے اور لمبے بال عورتوں اور بیچیوں کے لیے باعثِ زینت ہیں آسمانوں پر فرشتوں کی تسبیح ہے: سبحان من زین الرجال باللحی و وزین النساء بالذوائب.

پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی اور عورتوں کو لٹوں اور چوٹیوں سے۔ (روح البیان ص ۲۲۲ ج۱ بحوالہ فتاویٰ رحیمیہ ٦ / ٢٤٠ )

لہذا بالوں کو چھوٹا نہ کیا جائے البتہ اتنے بڑے ہوں کہ سرین سے بھی نیچے ہوجائیں اور عیب دار معلوم ہونے لگیں تو سرین سے نیچے والے حصہ کے بالوں کو کاٹا جاسکتا ہے ۔ فقط و اللہ اعلم بالصواب 

تفسیر روح البیان میں ہے :

"حلق اللحیة قبیح بل مثلة و حرام و کما أن حلق شعر الرأس في حق المرأة مثلة منهي عنه و تفویت للزینة کذلك حلق اللحیة مثلة في حق الرجال و تشبه بالنساء منهي عنه و تفویت للزینة، قال الفقهاء: اللحیة في وقتها جمال، وفي حلقها تفویت للزینة علی الکمال، ومن تسبیح الملائکة: سبحان من زین الرجال باللحی وزین النساء بالذوائب".

یعنی: داڑھی منڈانا قبیح ہے بلکہ مثلہ اور حرام ہے، جس طرح عورت اگر اپنے سر کے بال منڈوائے تو یہ مثلہ ہے جو ممنوع ہے اور اس سے عورت کی زینت ختم ہوجاتی ہے ، اسی طرح مرد اگر داڑھی منڈا دے تو یہ بھی مثلہ ہے اور اس سے مردانہ شان ختم ہوجاتی ہے ۔ فقہاءِ کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ داڑھی اپنے وقت میں جمال ہے اور اس کو منڈا دینا زینت کو ختم کرنا ہے اور ملائکہ کی تسبیح ہے ، سبحان … پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی اور عورتوں کو لٹوں سے اور چوٹیوں سے (روح البیان ص ۲۲۲ تحت الآیۃ واذا بتلیٰ ابراھیم ربہ‘ بکلمات فاتمھن)

ہدایہ میں ہے:

"لأن حلق الشعر في حقها مثلة کحلق اللحیة في حق الرجال".

یعنی عورت کے سر کا بال منڈانا مثلہ ہے جس طرح مرد کا داڑھی منڈانا مثلہ ہے. (ہدایہ ١ / ۲۳۵ باب الاحرام، کتاب الحج) (ہکذا فی الجوہرۃ النیرۃ ج۱ ص١ /١٦٧، کتاب الحج) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں