زید نے عمرو سے موٹرسائیکل ادھار کی صورت میں ستر ہزارمیں خریدی، پھروہی موٹرسائیکل عمرو کو پچاس ہزار نقدمیں بیچی،اوردراصل یہ ادھار رقم پرمنافع حاصل کرنےکاحیلہ ہے،کیاایسا کرنا درست ہے؟
مذکورہ طریقہ کار ’’بیعِ عینہ‘‘ ہی کی ایک صورت ہے، جس پر حدیث پاک میں وعید آئی ہے۔ یہاں مشتری کو حاجت قرض کی ہے ، لیکن بائع براہِ راست قرض دے کر نفع حاصل کرنے سے بچنے کے لیے مذکورہ حیلہ اختیار کرتا ہے، اس لیے اس طریقے سے خریدوفروخت کرنااور نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200434
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن