بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہی بات پر کئی بار قسم کا کفارہ


سوال

اگر کسی نے قسم کھائی کہ قرآن کی قسم میں گھر جا کر مار کر تمہارے جنازہ اٹھاؤں گی (بچوں کے لیے) تو اس کا کفارہ کیا ہو گا؟ اور اگر دو تین بار بولا تو کتنا کفارہ ہو گا ایک ہی یا الگ الگ اور ایک ساتھ دینا ہو گا ?

جواب

قرآنِ کریم کی قسم کھانے سے منع کیا گیا،  تاہم قرآ نِ مجید کی قسم کھانے سے قسم منعقد ہوجائے گی۔

قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے، چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا  دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔

 صورتِ مسئولہ  میں چوں کہ ایک ہی  معاملہ پر متعدد  قسمیں کھائی گئی  ؛ہیں لہذا ایک کفارہ سب کی جانب سے کافی ہوجائے گا۔

کفایت المفتی میں ہے:

’’ایک امر پر چند قسموں سے ایک ہی کفارہ کافی ہوجاتا ہے‘‘. (کتاب الیمین و النذر 2/ 245 ط: دار الاشاعت)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (3 / 714):

"وفي البحر عن الخلاصة والتجريد: وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين، والمجلس والمجالس سواء؛ ولو قال: عنيت بالثاني الأول ففي حلفه بالله لايقبل، وبحجة أو عمرة يقبل".

و في الرد:

"(قوله: وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين) وفي البغية: كفارات الأيمان إذا كثرت تداخلت، ويخرج بالكفارة الواحدة عن عهدة الجميع. وقال شهاب الأئمة: هذا قول محمد. قال صاحب الأصل: هو المختار عندي. اهـ. مقدسي، ومثله في القهستاني عن المنية".

و في تقريرات الرفعي:

"( قوله : قال صاحب الأصل هو المختار عندي إلخ) لايخفى أن كلاً من البغية و المنية للزاهدي، و معلوم أن ما انفرد به لايعول عليه، فلايعتمد على القول بالتداخل بل يعتمد على ما ذكره غيره من عدم التداخل حتى يوجد تصحيح لخلافه ممن يعتمد عليه في نقله، و مما يدل لتعددها ما ذكره الفتح أول الحدود: أن كفارة الإفطار المغلب فيها جهة العقوبة حتى تداخلت، و إن كفارة الأيمان المغلب فيها جهة العباد اهـ و في الهندية : إذا قال الرجل: و الله و الرحمن لاأفعل كذا كانا يمينين حتى إذا حنث كان عليه كفارتان في ظاهر الرواية اهـ، فعلم أن التعدد في ظاهر الرواية".   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں