ایک وقت میں مستحق کو کتنی زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
شریعتِ مطہرہ میں زکاۃ دینے کے لیے کوئی مخصوص مقدار متعین نہیں، البتہ کسی غریب کو ضرورت کے بغیر اتنی رقم دینا کہ وہ خود صاحبِ نصاب بن جائے مکروہ ہے، البتہ زکاۃ ادا ہوجائے گی، اور اگر کسی مستحق کو ضرورت کی وجہ سے نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ رقم دی جائےتو مکروہ نہیں ہوگا، بلاکراہت زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ اور جب مستحق کے پاس نصاب کے بقدر رقم جمع ہوگئی تو وہ مستحق نہیں رہے گا، اس صورت میں موجودہ رقم کے خرچ ہونے، اور دوبارہ مستحق بننے سے پہلے زکاۃ دینا درست نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353):
"(وكره إعطاء فقير نصاباً) أو أكثر (إلا إذا كان) المدفوع إليه (مديوناً أو) كان (صاحب عيال) بحيث (لو فرقه عليهم لايخص كلا) أو لايفضل بعد دينه (نصاب) فلايكره، فتح". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200199
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن