بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد کا قرآن وغیرہ دوسری مسجد میں لے جانا


سوال

اوقاف کی مساجد میں کچھ اضافی قرآن مجید ہوتے ہیں (ضرورت سے زیادہ ) ان کو اور جائے نماز وں اور اضافی چٹائیوں کو کسی دوسری مسجد میں دینا یا ضرورت مند افراد کو دیا جاسکتا ہے؟ 

جواب

دورِ حاضر میں  بعض اوقات مسجد میں موجود قرآنِ کریم کے نسخے ، جائے نمازیں ، دریاں اور چٹائیاں وغیرہ  اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ بعض اوقات سالہا سال تک ان کے استعمال کی نوبت نہیں آتی،  اس لیے اگر کسی مسجد میں یہ چیزیں استعمال میں نہ آرہی ہوں اور ضرورت سے زائد ہوں تو  ان کو دوسری مساجد میں جہاں ضرورت ہو، منتقل کرنے کی گنجائش ہے، البتہ کسی شخص کو نہیں دی جاسکتیں۔

'' وإن وقف على المسجد جاز ويقرأ فيه، ولا يكون محصوراً على هذا المسجد، وبه عرف حكم نقل كتب الأوقاف من محالها للانتفاع بها''. (الدر مع الرد : ٤/ ٣٦٥، سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں