اسلم سولرچکی سسٹم لگاناچاہتاہے، احمد چکی چلائےگا، دکان ذاتی ہے، نفع آدھا آدھا تقسیم ہو گا، دکان کاکرایا ہو گا. راہ نمائی فرمائیں کہ کیا اس طرح شرکت کا معاہدہ کرنا شرعاً درست ہے؟
سوال میں ذکر کردہ شرکت کا طریقہ درست نہیں ہے۔ جائز طریقہ یہ ہے کہ نفع سارا اسلم کا ہو اور احمد اپنے عمل کی طے شدہ اجرت لے۔ یعنی اسلم اور احمد شرکت کا معاہدہ کرنے کے بجائے اجارہ (اجرت) کا معاہدہ کرلیں۔ باقی دکان اگر احمد کی ہے تو وہ اسلم کو اپنی دکان کرائے پر دینے کا معاہدہ کر کے عمل کی اجرت کے علاوہ دکان کا کرایہ بھی وصول کرسکتا ہے، لیکن عمل کی اجرت کا معاہدہ الگ اور دکان کی اجرت کا معاہدہ الگ کیا جائے، دونوں کو ایک دوسرے کے لیے لازم ملزوم قرار نہ دیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200230
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن