بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک تولہ سونے کی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوتوایک تولہ پر زکاۃ کا حکم


سوال

ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت ایک تولہ سونا کے برابر ہے تو اگر ساڑھے باون تولے چاندی پر زکاۃ ہے تو پھر ایک تولہ سونا پر بھی زکاۃ ہو گی؟

جواب

زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدرنقد رقم یامالِ تجارت ہے، اس نصاب پر جب سال گزرجائے تو زکاۃ کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے۔

البتہ ان نصابوں میں حکم کے اعتبار سے یہ فرق ہے کہ اگر اگرکسی کے پاس صرف سونا ہو اور وہ ساڑھے تولہ سے کم ہو، اس کے علاوہ نقدرقم، چاندی یاسامانِ تجارت وغیرہ بالکل نہ ہوتو اس شخص پر زکاۃ فرض نہیں ہے۔ ملکیت میں صرف سونا ہونے کی صورت میں جب وہ ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو تب ہی سال پورا ہونے پر زکاۃ فرض ہوتی ہے۔

لیکن اگر ساڑھے سات تولہ سے کم سونے کے ساتھ ساتھ کسی کے پاس کچھ چاندی ہو یا سونے کے ساتھ نقد رقم (بنیادی ضرورت سے زائد) ہو، یا سونے کے ساتھ سامانِ تجارت موجود ہو تو ان تمام صورتوں میں زکاۃ کے وجوب کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہے، یعنی اس سونے اور باقی اموال (نقدی، چاندی، سامانِ تجارت) کی مالیت اگرساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر ہے تواس پر سالانہ زکاۃ فرض ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں