بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، تین بیٹوں میں میراث کی تقسیم


سوال

اگر میت کے 3 بیٹے، 1 بیوی، 1 بھائی، اور 3 بہنیں ہیں، اور میت کے والدین کا پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا. تو وراثت کس کس کو اور کس طرح تقسیم ہو گی ؟

جواب

اگر مرحوم کے کل ورثاء یہی ہیں تو مرحوم کے ترکے سے حقوقِ متقدمہ (تجہیز وتکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، میت پر قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکے سے) ادا کرنے کے بعد ترکے  کا ساڑھے بارہ فیصد بیوہ کو، اور 29اعشاریہ 16فیصد  ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔ بھائی بہن کو  کچھ نہ ملے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں