بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ،  ایک بیٹا اور  تین بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

 ایک شخص فوت ہو گیا ہے،  اس کی ایک بیوہ،  ایک بیٹا اور  تین بیٹیاں ہیں اور نواسے نواسیاں بھی ہیں،  اب میراث میں حصہ کتنا دیا جائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ اولاً اس کی جائیداد میں سے اس کی تجہیز و تکفین اور قرضہ  جات (اگر کوئی ہو تو) کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس  کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے پھر اس کی کُل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 40 حصوں میں تقسیم کر کے  5 حصے اس کی بیوہ کو، 14 حصے اس کے بیٹے کو اور 7،7 حصے ہر ایک بیٹی کو  دیے جائیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12 اعشاریہ 5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 35 فیصد مرحوم کے بیٹے کو اور 17 اعشاریہ 5 فیصد مرحوم کی بیٹی کو دیا جائے گا۔

نواسے نواسیوں کو میراث میں شرعی حصہ نہیں ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں