بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بہن، چار بھتیجوں اور دو بھتیجییوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں:

ایک عورت غیر شادی شدہ فوت ہو گئی ہے اور اس کی ایک بہن زندہ ہےجو بہن زندہ ہے اس کا ایک بیٹا بھی ہےاور فوت شدہ عورت کے دو بھائی ہیں جو کہ فوت ہوچکے ہیں، ان میں سے ایک بھائی کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور دوسرے بھائی کے دو بیٹے ہیں صرف،  تو ان میں سے ہر ایک کو وراثت میں کتنا حصہ ملے گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ عورت کی ایک بہن اور چار بھتیجے اس کے وارث بنیں گے بشرطیکہ مرحومہ کے والدین زندہ نہ ہوں، بھائی کی بیٹیاں (بھتیجیاں) اس کی وارث نہیں بنیں گی، مرحومہ عورت کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو آٹھ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 4 حصے مرحومہ کی بہن کو اور ایک ، ایک حصہ مرحومہ کے ہر ایک بھتیجے کو ملے گا۔ فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 50 فیصد مرحومہ کی بہن کو اور 12.5 فیصد مرحومہ کے ہر ایک بھتیجے کو ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 773):
"(والثلثان لكل اثنين فصاعدًا ممن فرضه النصف) وهو خمسة: البنت، وبنت الابن، والأخت لأبوين، والأخت لأب، والزوج (إلا الزوج) لأنه لايتعدد".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں