بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمان کے ستر درجات سے مراد


سوال

ایمان کے ستر درجات ہیں ، سب سے چھوٹا درجہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے، تو کیا اس طرح سے سارے درجات بیان ہوئے ہیں؟

جواب

ایمان کے معنی زبان اور قلب سے کسی امر کی تصدیق کرنا اور اسے قبول کرنا ہے۔شارحینِ حدیث کے مطابق یہاں ستر کےعدد کے ذکر سے کسی خاص تعداد کا تعین مقصود نہیں بلکہ اہل عرب کے ہاں یہ اسلوب محاورۃ کئی یا کثرت  کے معنوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی  اس حدیث میں ایمان کے ستر شعبوں  سے مراد یہ ہے ایمان کے بہت سے شعبے ہیں اور ایمان کے شعبوں سے مراد وہ تمام اعمال واخلاق ،ظاہری اور باطنی وہ سب احوال ہیں جو کسی دل میں ایمان کے آجانے کے بعد اس کے نتیجہ اور ثمرہ کے طور پر اس میں پیدا ہوجانے چاہیں جسے کہ سرسبز وشاداب درخت سے برگ وبار نکلتے ہیں ۔ اس طرح گو یا تمام اعمالِ خیر واخلاق حسنہ واحوال صالحہ ایمان کے شعبے ہیں۔ البتہ ان کے درجات مختلف ہیں۔ اس حدیث میں ایمان کا سب سے اعلیٰ شعبہ لاالہ الا اللہ یعنی توحید کی شہادت کو بتلایا گیا ہے اور اس کے مقابلے میں ادنی درجے کی چیز راستے سے تکلیف پہنچانے والی چیزوں کے ہٹانے کو قرار دیا گیا ہے۔ اب ان کے درمیان جس قدر بھی امور خیر کا تصور کیاجاسکتا ہے ۔ وہ سب ایمان کے شعبے اور اس کی شاخیں ہیں ۔خواہ ان کا تعلق حقوق اللہ سے ہویا حقوق العباد سے اور ظاہرہے کہ ان کا عدد سینکڑوں تک پہنچے گا۔ایمان کے شعبوں سے متعلق مشہور محدث امام بیہقی کی تصنیف ‘‘شعب  الایمان’’ ہے جس میں توحید اور راستے سے  اذیت دہ شے  ہٹانے کے درمیان جس قدر بھی نیک کاموں کا تصور کیاجاسکتا ہے۔ واللہ اعلم

ا


فتوی نمبر : 143708200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں