بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمان بڑھانے کے اعمال


سوال

ایمان کیسے بڑھایا جاتا ہے اور نفاق سے کیسے بچیں؟

جواب

 ایمان میں کیفیت کے اعتبار سے  کمی اور  زیادتی ہوتی  ہے، فرمانِ الہی ہے:

﴿وَمَا جَعَلْنَآ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰئِكَةً ۠ وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ اِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۙ لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَيَزْدَادَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِيْمَانًا﴾ (المدثر: 31)

ترجمہ: اور ہم نے جہنم کا محافظ فرشتوں کے سوا کسی کو نہیں بنایا، اور ان کی تعداد اُن لوگوں کی آزمائش ہی کے لیے بنائی ہے جنہوں نے کفر کیا؛ تاکہ وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے، اچھی طرح یقین کرلیں اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ایمان میں زیادہ ہو جائیں۔

ایمان کی بڑھوتری کے کچھ اسباب جو قرآن و حدیث میں بیان ہوئے  ہیں:

1-  اللہ تعالی ، اس کے اسماء وصفات کی معرفت؛  جس قدر اللہ تعالی ،اس کے اسماء وصفات کی معرفت میں اضافہ ہوگا بلاشبہ اسی قدر اس کے ایمان بڑھے گا۔

2-  اللہ تعالی کی کائناتی اور شرعی آیات ونشانیوں پر نظر کرنا(غوروفکر کرنا)؛ جب بھی انسان اللہ تعالی کی کائناتی نشانیوں کو دیکھتا ہے جو کہ اس کی مخلوق ہیں تو اس کا ایمان تازہ ہوجاتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

﴿ وَفِي الْاَرْضِ اٰيٰتٌ لِّلْمُوْقِنِيْنَ وَفِيْٓ اَنْفُسِكُمْ ۭ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ﴾ (الذاریات: 20-21)

ترجمہ: اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں، اور تمہارے نفسوں میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں۔

3-  کثرتِ طاعات (عبادات)؛ کیوں کہ انسان جس قدر کثرت سے طاعات کرے گا اس کے ذریعے ایمان ترو تازہ ہو جائے گا خواہ وہ طاعات (عبادات) قولی ہوں یا فعلی ہوں۔

4-  قرآن کی آیات کی تلاوت کرنا اور ان میں غور وفکر کرنا۔

﴿ وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ اَيُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖٓ اِيْمَانًا ۚ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّهُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ  وَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَمَاتُوْا وَهُمْ كٰفِرُوْنَ ﴾(التوبۃ: 124-125)

ترجمہ: اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کو ایمان میں زیادہ کیا ؟ پس جو لوگ ایمان لائے، سو ان کو تو اس نے ایمان میں زیادہ کردیا اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں، اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے تو اس نے ان کو ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی میں زیادہ کردیا اور وہ اس حال میں مرے کہ وہ کافر تھے۔

5-ایمانیات  کے تذکرے کرنا، اور اللہ تعالی کی بڑائی کو  بیان کرنا۔''کتاب السنة'' از أبو بكر  الخَلَّال البغدادي الحنبلي (المتوفى: 311هـ) کی روایت ہے کہ صحابہ کرام اس قسم کی مجالس منعقد کرتے تھے۔

"وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ثنا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَمِسْعَرٍ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: قَالَ مُعَاذٌ:  اجْلِسُوا بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً".

ترجمہ: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ نےاسود بن ہلال سے کہا: ہمارے پاس بیٹھو ؛تاکہ ہم کچھ ساعت ایمان تازہ کریں۔

 "شعبِ الإیمان للبیهقي" میں اس طرح کا قول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منسوب کیا گیا ہے:

"أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ، حدثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ شِبَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ أَنَّهُ قَالَ: "اجْلِسُوا بِنَا نَزْدَدْ إِيمَانًا".

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ سے کہا: ہمارے ساتھ بیٹھو ؛ کہ ایمان میں اضافہ کریں۔

" مصنف ابن ابی شیبہ" میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے:

"حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ مِمَّا يَأْخُذُ بِيَدِ الرَّجُلِ وَالرَّجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَيَقُولُ: «قُمْ بِنَا نَزْدَدْ إِيمَانًا».

حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ  اپنے اصحاب میں سے ایک یا دو کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کرتے تھے: آ جاؤ ہم ایمان بڑھائیں، پس اللہ عز و جل کا ذکر کریں۔

ایمان کامضبوط ہونا ہی نفاق کو دور کرتا ہے، لہذا جتنا ایمان مضبوط ہوگا اتنا ہی نفاق سے دوری ہوگی۔ نیز احادیث میں چند اعمال کا بھی ذکر ہے جن سے آدمی نفاق سے بچتا ہے۔

نفاق سے بچانے والے اعمال، مثلاً:

1۔ چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنا۔

"حدثنا عقبة بن مکرم ونصر بن علي الجهضمي قالا: حدثنا أبو قتيبة سلم بن قتيبة عن طعمة بن عمرو عن حبيب بن أبي ثابت عن أنس بن مالک، قال: قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: من صلی لله أربعين يوماً في جماعة يدرک التکبيرة الأولی کتبت له براء تان: براءة من النار وبراءة من النفاق".(جامع ترمذی:جلد اول)
ترجمہ: عقبہ بن مکرم، نصر بن علی، سلم بن قتیبہ، طعمہ بن عمرو، حبیب بن ابوثابت، انس بن مالک سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: جس نے چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ خالص اللہ کی رضا کے لیے باجماعت نماز پڑھی، اس کی دو چیزوں سے نجات لکھ دی جاتی ہے: جہنم سے نجات اور نفاق سے نجات۔

2۔ فجر اور عشاء کی نماز باجماعت کا اہتمام کرنا۔

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: ليس صلاة أثقل على المنافقين من الفجر والعشاء، ولو يعلمون مافيهمالأتوهما ولوحبواً". (متفق عليه)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر فجر اور عشاء کی نماز سے بھاری کوئی نماز نہیں ہے، اور اگر وہ اُس اَجر کو جان لیں جو اِن دو نمازوں میں ہے تو ان کے لیے ضرور آئیں اگرچہ سرین یا پیٹ کے بل گھسٹ کر (آنا پڑے)۔

3۔ نیز نفاق  کی جو نشانیاں بتائی گئی ہیں ان سے بھی بچنا چاہیے۔

شیر بن خالد، محمد، شعبہ، سلیمان، عبداللہ بن مرہ، مسروق عبداللہ بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس شخص میں چار باتیں ہوں گی، وہ منافق ہوگا یا جس شخص میں ان چاروں میں سے کوئی خصلت ہو گی، تو اس میں نفاق کی خصلت ہو گی، یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے، جب وہ گفتگو کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کے خلاف کرے، اور جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے، اور جب جھگڑا کرے تو بد زبانی کرے۔ (صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2297 حدیث مرفوع) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں