بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمانیات کے بارے میں وساوس نیز غیر ملکی شہریت لینے کا حکم


سوال

مجھے ایمانیات کے بارے میں شدیدوساوس آتے ہیں اورمیں باربارتوبہ بھی کرتاہوں اورتوبہ کرنے میں مجھے کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔میں خاتمہ بالایمان چاہتاہوں ۔برائے کرم اس کا حل بتلادیں۔

کیا کینیڈا کی شہریت لے سکتے ہیں یانہیں؟

جواب

1۔ جوخیالات اور وسوسے غیراختیاری طورپرآتے ہیں ان سے نہ ایمان میں کوئی خلل آتاہے اورنہ ہی گناہ ہوتاہے۔بلکہ ان خیالات انسانی طبیعت کوجوتکلیف لاحق ہوتی ہے اس پرثواب بھی ملتاہے۔حدیث شریف میں ہے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ : اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لوگوں سے جو ان کے نفسوں میں وسوسے پیدا ہوتے ہیں جب تک کہ ان کا کلام نہ کریں یا جب تک کہ ان پر عمل نہ کریں معاف کر دیا ہے۔[ صحیح مسلم،باب بیان الوسوسۃ من الایمان]

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ : ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کرسکتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا:  جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے۔[ایضاً]

نیز جب بھی نامناسب خیالات آئیں تو  ممکنہ حد تک  ان کو دورکرنے کی کوشش کی جائے اورتعوذ یعنی’’اعوذ بالله من الشیطان الرجیم‘‘پڑھاجائے۔

بخاری شریف کی حدیث میں ہے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ : فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اور فلاں کو کس نے؟ حتیٰ کہ یہ کہتا ہے کہ (بتاؤ) تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک معاملہ پہنچ جائے تو اللہ سے پناہ مانگنا اور خاموش ہو جانا چاہیے۔[بخاری،کتاب بدء الخلق،باب صفۃ ابلیس وجنودہ]

2۔ محض معاشی سہولیات اورمال ودولت کے حصول کے لیے کسی مسلم ملک کو چھوڑکردارالکفرمیں رہائش اختیارکرنااگرچہ فی نفسہ جائزہے۔مگرکئی خدشات کی بنا پرعلماء نے اسے مناسب نہیں سمجھا۔مسلمان ملک میں مسلمانوں کواپنی عبادات اورمذہبی آزادی مکمل طورپرحاصل ہوتی ہے جب کہ غیرمسلم ممالک میں ایسانہیں ہے۔نیز بسااوقات ایسے مواقع بھی پیش آتے ہیں کہ ایک صاحب ایمان کاایمان بھی خطرے میں پڑجاتاہے،لہذا بلاضرروت غیرمسلم ملک میں رہائش اختیارنہ کی جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143607200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں