حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی علیہ السلام سے پوچھا : میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے اپنے پیچھے مال چھوڑا ہے، لیکن کوئی وصیت نہیں کی۔ اگر میں ان کی جانب سے صدقہ خیرات کردوں، کیا ان کے گناہوں کے لیے معافی کا ذریعہ ہوجائے گا؟ فرمایا: ہاں! تمہارے صدقات سے ان کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ صحيح مسلم (3/ 1254) اس حدیث کا حوالہ آپ نے دیا ہے ایصالِ ثواب کے جواب میں۔ لیکن یہ حدیث اس حوالہ پہ مل نہیں رہی۔
مذکورہ حدیث مسلم شریف میں ’’کتاب الوصیة‘‘ کے ’’باب وصول ثوابِ الصدقات إلی المیت‘‘ میں موجود ہے، جلد نمبر ۳ ، صفحہ نمبر ۱۲۵۴ ،مکتبہ دار احیاء التراث العربی ۔ بیروت
صحيح مسلم (3/ 1254):
"باب وصول ثواب الصدقات إلى الميت
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رجلاً قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أبي مات وترك مالاً، ولم يوص، فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه؟ قال: «نعم»".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200266
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن