بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسے ہندو کو زمین ھبہ کرنے کا حکم جو یہ کہتا ہو کہ میں اس زمین پر رہائش گاہ کے ساتھ مندر بھی بناؤں گا


سوال

 کیا کافر کو زمین ہبہ کرنا جائز ہے، جب کہ معلوم ہے کہ وہ مندر بنائے گا؟ یعنی تین دوست ہیں، وہ مل کر اپنی زمین کسی کافر کو ہبہ کرنا چاہتے ہیں، جب کہ اس ہندو نے کہا ہے کہ میں اس زمین پر مندر بھی بناؤں گا اور رہائش بھی رکھوں گا  اور زراعت بھی کروں گا.  کیوں کہ ہم جہاں رہتے ہیں وہاں مندر بھی بناتے ہیں.

جواب

اگر وہ ہندو خود یہ کہتا ہے کہ میں اس زمین پر مندر بھی بناؤں گا تو اسے یہ زمین ھبہ کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ دار الاسلام میں نیا مندر بنانا جائز نہیں ہے، لہٰذا جس ہندو کے بارے میں پتا ہو کہ وہ مندر بنائے گا اسے زمین ہبہ کرنا گناہ کے کام میں معاونت ہے، جب کہ قرآنِ کریم میں نیکی کے کاموں میں تعاون کرنے کا حکم ہے اور گناہ کے کاموں میں تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 203):
"مطلب في بيان أن الأمصار ثلاثة وبيان إحداث الكنائس فيها

[تنبيه] في الفتح: قيل: الأمصار ثلاثة: ما مصره المسلمون، كالكوفة والبصرة وبغداد وواسط، ولايجوز فيه إحداث ذلك إجماعاً، وما فتحه المسلمون عنوةً فهو كذلك، وما فتحوه صلحاً فإن وقع على أن الأرض لهم جاز الإحداث، وإلا فلا، إلا إذا شرطوا الإحداث اهـ ملخصاً.

وعليه فقوله: ولايجوز أن يحدثوا مقيد بما إذا لم يقع الصلح على أن الأرض لهم أو على الإحداث، لكن ظاهر الرواية أنه لا استثناء فيه، كما في البحر والنهر. قلت: لكن إذا صالحهم على أن الأرض لهم فلهم الإحداث إلا إذا صار مصراً للمسلمين بعد فإنهم يمنعون من الإحداث بعد ذلك". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں