بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسا بازار بنانا جس میں دوکانداربھی خواتین ہوں


سوال

خواتین کے لیے  ایسی مارکیٹ بنانا جس میں دُکان دار بھی خواتین ہی ہوں اور اس میں مردوں کا داخلہ ممنوع ہو،  کیا شرعاً اس کی اجازت ہے؟

جواب

 شرعاً مرد کے ذمہ ہے کہ کما کر  اپنی  زیر کفالت خواتین اور نابالغ  بچوں کے نان نفقہ اور دیگر ضروریات کا بندوبست کرے ، عورت کی ذمہ داری یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے معاش کا خود بندوبست کرے الا یہ کہ کوئی عورت ایسی ہو کہ اس کا کوئی کمانے والا نہ ہو تو شرعی حدود وقیود کی پابندی کے ساتھ وہ معاش کے لیے بقدر ضرورت نکل سکتی ہے، اس لیے  ایسا بازار بنانا جہا ں خواتین ہی خریدار اور  خواتین ہی دُکان دار ہوں  خواتین  کو تجارت کی طرف راغب کرنا ہے  جو شریعت کے مزاج کے خلاف ہے  لہذا ایسے بازار بنانا  درست  نہیں ہیں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں