بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ کی جانب سے 100 فیصد کیش بیک آفر کا حکم


سوال

یہ ایزی پیسہ آفر ہے پلیز  اس آفر کے بارے میں تفصیل سے بتائیں کہ کیا اس میں سود ہے یا نہیں؟

 It’s time to be ‘Appy’! ⚡ Enjoy FLAT Rs. 100 cashback on every Cash Deposit between (4pm - 5pm) RIGHT NOW, while maintaining the balance of Rs. 1,000 in your mobile account for the whole day. *Terms and conditions apply. *Offer is only valid for customers who have a balance of less than Rs.1000 on 19th of Jan 2019. *Only customer who perform a cash deposit of Rs. 1000 or more during the “Appy Hour” and maintains a balance of Rs. 1000 till day end will qualify for the campaign and get the cashback. *Cash Deposit must be done through retailers or Bank transfer. *Offer is valid for App customers Only. *Offer is valid for both Telenor & Non-Telenor Customers. *Cashback will be posted on 21st Jan, 2019.

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ سیلولر کمپنی نے 1000 روپے کا بیلنس کمپنی میں جمع رکھنے کی شرط پر  صارف کو سو فیصد کیش بیک کی آفر دی ہے، مذکورہ آفر سودی ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز و حرام ہے۔

سودی اس طور پر ہے کہ صارف کی جانب سے سیلولر کمپنی میں جو 1000 روپے بنام بیلنس  جمع کرائے جاتے ہیں وہ درحقیقت کمپنی پر قرض ہوتے ہیں اور صارف جب چاہے وہ رقم واپس حاصل کرسکتا ہے اور مطالبہ پر کمپنی جمع شدہ رقم واپس کرنے کی پابند بھی ہوتی ہے، کیش بیک آفر کا مدار چوںکہ اس جمع شدہ  بیلنس (قرض) پر ہے جو کہ قرض پر مشروط نفع اٹھانا ہے، جو کہ سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے، جیسا کہ 'فتاوی شامی' میں ہے:

"(قوله : كل قرض جر نفعاً حرام) أي إذا كان مشروطاً كما علم مما نقله عن البحر". ( مطلب كل قرض جر نفعاً حرام ٥/ ١٦٦ ط: سعيد)

"البحر الرائق"میں ہے:"ولايجوز قرض جر نفعاً، بأن أقرضه دراهم مكسرةً بشرط رد صحيحة أو أقرضه طعاماً في مكان بشرط رده في مكان آخر ... و في الخلاصة: القرض بالشرط حرام". ( فصل في بيان التصرف في المبيع و الثمن ٦/ ١٣٣، ط:دار الكتب الاسلامي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں