ایزی پیسہ سے ٹرانزیکشن کرنے پر روزانہ 2 روپے ملتے ہیں، کیا یہ حلال ہے؟
’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ ‘‘ کی شرعی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے، اور چوں کہ قرض دے کر اس سے مشروط نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اگر مذکورہ نفع بھی ایزی پیسہ کے اکاؤنٹ کے معاہدے میں مشروط ہو تو اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی اس رقم کا وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
"اعلاء السنن"میں ہے:
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا". (14/513، باب کل قرض جر منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارة القرآن)
فیض القدیر ۹؍۴۴۸۷ رقم: ۶۳۳۶ . نزار مصطفیٰ الباز ریاض)
فتاوی شامی میں ہے:
" وفي الأشباه: کلّ قرضٍ جرّ نفعاً فهو حرام". ( ج: ۵، ص: ۱۶۶، ط: سعید)
وفیہ ایضا (6/ 63):
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200114
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن