عام طور پر پیٹرول 118 میں ملتا ہے جب کہ وہی پیٹرول ایزی پیسہ کے ذریعے 99 روپے فی لیٹر ملتا ہے تو اب جو پیٹرول کم ریٹ پہ ملتا ہے اس کا حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں ?نیز یہ بتائیے کہ اس میں سود ہے کہ نہیں?
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے۔ نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201237
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن